en-USur-PK
  |  
24

زندگی کا نصب العین

posted on
زندگی کا نصب العین

 

WHAT IS THE AIM OF YOUR LIFE?

                دنیا میں ایسے لوگوں کی تعداد کم نہیں ہے جو یہ بھی نہیں جانتے کہ ان کی زندگی کا اس دنیا میں مقصد کیا ہے کیا آپ بھی تونہیں ہیں؟

                ایک بار ایک لڑکا اپنے اعلیٰ امتحان میں کامیابی کی خوشخبری اپنے دادا کو سنانے آیا، دادا نے بھی خوب تعریف اور مبارک باد دی پھر پوچھا بیٹے اب کیا کرنیکا ارادہ ہے ؟بولا دادا جی اب تو کسی اعلیٰ عہدہ پر فائز ہونا ہے دادا نے پوچھا اسکے بعد ؟لڑکابولا پھر اچھی طرح خوبصورت تعلیم یافتہ اور مہذب لڑکی سے شادی کروں گا ۔ دادا نے کہا یہ تواچھی باب ہے بیٹے شادی بھی ضرور کرو لیکن اس کے بعد کیا کرنا چاہتے ہو؟ لڑکے نے جواب دیا پھر مالدار بڑا اور مشہور آدمی بن جاؤں گا! ماشا ء اللہ بیٹے!

                اس کے بعد ؟ کہنے لگا پھر ریٹائر ہوکر بڑھاپاآرام سے گذاروں گا۔ خوب خوب دادا جی بولے،لیکن اس کے بعد کیا کرنے کا ارادہ ہے؟

                لڑکا بولا بزرگوار ، کوئی ہمیشہ توجیتا نہیں ہے ، مرنا سب کو ہے مجھے بھی ۔

                دادا نے پھر سوال کیا کہ مرنیکے بعد کیا کروگے؟

                اس سوال پر لڑکا کچھ دیر لاجواب رہا اور سوچتا رہا پھراسکی آنکھیں چمکنے لگیں ، بولا دادا جی میں آپ کا بہت شکرگزار ہوں، اب میں محسوس کرتاہوں کہ دنیا کی بڑی سے بڑی کامیابی بھی کامیابی نہیں کہلائی جاسکتی۔ آپ کی یہ نصحیت رائیگا ں نہیں گئی۔

                شائد کچھ ایسی ہی بات آپ کے ساتھ بھی ہو کہ کامیابی آپ کے قدم چومے مال ودولت کی بھی کمی نہ ہو لیکن آخرت کی طرف کبھی آپ نے سوچا اوردیکھا بھی نہ ہو!

                ایک بار حضرت موسیٰ نے دُعا کی تھی کہ" اے پروردگار ہم کو ہمارے دن گننا سکھا ایسا کہ ہم دانا دلی حاصل کریں"۔

                اس لئے جواپنے انجام پر غور کرتاہے عاقل ہے جونہیں کرتا نادان ہے۔

                ایک بار ہسپتال میں مجھے ایک ایسا بیمار ملا جس نے قانون کی بڑی ڈگری لے رکھی تھی اورمشہور وکیل بننا چاہتا تھا جب میری اس کی گفتگو آخرت کے بارے میں ہوئی تووہ کبیدہ خاطر ہوا اوراس کو میری بات بڑی بُری لگی ، دو دن بعد معلوم ہوا کہ بیچارہ چل بسا ہے ۔ میرے عزیز "مجھے اپنے دن گننا سکھا" کامطلب اس وقت مجھے معلوم ہوا۔

                سیدنا مسیح نے بھی ایک بار کچھ ایسی ہی بات فرمائی تھی کہ کسی دولت مند کی زمین میں بڑی فصل ہوئی وہ اپنے دل میں سوچ کر کہنے لگا کہ میں کیا کروں کیونکہ میرے ہاں جگہ نہیں جہاں اپنی پیداوار بھر رکھوں۔ اس نے کہا کہ میں یوں کروگا کہ اپنی کوٹھیاں ڈھاکر ان پر بڑی بنواؤں گا اوران میں اپنا سارا اناج اورمال بھر رکھوں گا اورپھر اپنی جان سے کہوں گا، اے جان تیرے پاس بہت برسوں کے لئے بہت سا مال جمع ہے، چین کر کھاپی خوش رہ!

                مگر پروردگار عالم نے اُس سے کہا:

                                "اے نادان!اسی رات تیری جان تجھ سے

                                طلب کرلی جائے گی ، پس جوکچھ تونے تیار

                                کیا ہے وہ کس کا ہوگا؟

                اسے پروردگار عالم نے نادان کہا ،کیونکہ فانی دنیا کی چمک نے آخرت کو دھندلاکردیا تھا کیا آپ بھی آخرت کوبھلا رہے ہیں؟

                بہت سے لوگ یہ سوچتے ہیں کہ بس اس دنیا کے بعدکچھ نہیں ہے لیکن کلامِ مقدس یہ دعویٰ کرتاہے کہ موت حقیقت میں زندگی کے دوسرے حصہ کا شروع ہے۔

                کتابِ مقدس اور سیدنا مسیح پر جس نے ایمان رکھا وہ حیات ابدی کا مستحق ہوگیا۔ اس کے گناہوں، بدیوں اوربدکاریوں کی معافی ہوئی اور سیدنا مسیح کی ذات میں جاکر مل گیا۔

                کیا یہ بہترین زندگی کا نصب العین نہیں کہ متقی اور پرہیزگار ایمان کی بدولت ابدی زندگی پائے اورکبھی فنا نہ ہو۔

لیکن

                بے ایمان توجہنم کی آگ میں عذاب پائے گا جوکبھی بجھنے کی نہیں، وہاں سوائے افسوس کے کچھ نہ ہوگا ہائے افسوس میں نے سیدنا مسیح کی دعوت پر ایمان کو کیوں نہ قبول کیا اوراس طرح اللہ کی طرف سے پیش کردہ رحمت، ومغفرت اورنجات کوکیوں ٹھکرادیا!

                عزیزو!

                سیدنا مسیح کواپنی زندگی کا نصب العین بناکر اُن پر ایمان رکھ کر اُن کی بتائی ہوئی زندگی گزاریں تواُن کا وعدہ ہے کہ حیاتِ ابدی کے وارث ہوجائینگے!۔


                     

 

                       

Posted in: مسیحی تعلیمات, یسوع ألمسیح, نجات, غلط فہمیاں | Tags: | Comments (0) | View Count: (28721)
Comment function is not open
English Blog