en-USur-PK
  |  
30

تعصب بہت نامُراد مرض اور گناہ کبیرا ہے

posted on
تعصب بہت نامُراد مرض اور گناہ کبیرا ہے

 

 

 

Fanaticism is very disappointing

Disease and a very big Sin

تعصب بہت نامُراد مرض اور گناہ کبیرا ہے

 

مذہب کے نام پر تعصب انسان کوجنگلی اورحیوان سے بھی بدتربنادیتا ہے۔یہ تعصب ہی ہےجوآج کے دورِجہالت سے نظر چرانے والے مسلمانوں کو گذشتہ انبیاءکے سوانح حیات اوران کے اوصاف حمیدہ اورپاک الہٰی کلام (پاک توریت اور پاک انجیل ) نہیں پڑھنے دیتا۔ ہم میں سے کتنے ہی ایسے نام نہاد مسلمان ہیں جنہوں نے کبھی پاک نوشتوں یعنی توریت ۔زبوراور انجیل کی صورت بھی دیکھیں ہو جنہوں نے پاک انجیل میں سیدنا مسیح کے اسوہ حسنہ کا مطالعہ کیا ہو اور مسیح کی روحانیت اورالہٰی سچائی سے بھرے ابدی زندگی بخش واعظ سے فائدہ اٹھا یاہو۔ ایک مرتبہ کسی مولانا صاحب کہا گیا کہ وہ انجیل شریف میں سیدنا مسیح کے خطبتہ الجبل جوبے حد ہی موثر اوردلکش اورنہایت ہی سبق آموز ہے اسے ایک نظر پڑھ سکے !تومولانا صاحب نے فرمایا کہ ۔ جناب !مرنے سے پہلے میرا ایمان توخراب نہ کرو۔ کیا کہنا اس شکستہ اور بے بنیاد کمزور اورباطل ایمان کا ۔ دنیائے اسلام ایسے ہی مسلمانوں سے بھری پڑی ہے جن کا ایمان نہ توشیکسپئر پڑھنے سے خراب ہوتا ہے اورنہ ارسطو اورنہ کوک شاستر کے مطالعہ سے۔ لیکن خدا ئے پاک کے مقدس کلام انجیل کوجوسیدنا مسیح (کلمتہ اللہ اور روح اللہ ) کی وساطت سے انسانیت تک پہنچا ۔چھوبھی لیں توان کا سناسنایا ایمان تباہ اوربرباد ہوجاتاہے اوریہ ہے غلط بینی اورکج فکری اورکج فمی کی انتہا۔ پہلے پہل پاکستان کے ایک شہر روالپنڈی میں صرف گارڈن کالج ہی ہوا کرتا تھا جس کا نظم ونسق امریکی مشن کے ہاتھ میں تھا۔ ایک مومن مسلمان شخص نے غریب ہونے کے باوجود اپنا بچہ لاہور کے ایک کالج میں داخل کرادیا اوراپنے ہی گھر کے کالج سے فائدہ نہ اٹھایا۔ وجہ پوچھنے پر وہ فرمانے لگے کہ گارڈن کالج میں انجیل بھی پڑھائی جاتی ہے جس سے متاع ایمان کے غارت ہوجانے کا خطرہ ہے۔ان کوجواب دیا کہ بی۔ اے کے نصاف میں فارسی ۔اردو اور انگریز شعراء کا عشقیہ کلام بھی شامل ہے جس میں عشق بازی کی تعلیم اورعیاشی کی ترغیب دی جاتی ہے اورایرانی شاعری عریاں مرد پرستی کا سبق دیتی ہے اور حرامکاری اور شراب نوشی کی تاکید کرتی ہے اوراللہ اور حضرت محمد کا تمسخر اور مذاق اڑاتی ہے۔ ۔۔۔ ان عیاشائیوں سے توآپ کے لاڈلے کا ایمان خراب نہیں ہوتا بلکہ تازہ ہوجاتاہے ۔لیکن اگرسیدنا مسیح کے یہ ارشادات سن پائیں کہ !

مبارک ہیں وہ جو دل کے غریب ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی ان ہی کی ہے ۔

مبارک ہیں وہ جو غمگین ہیں کیونکہ وہ تسلی پائیں گے ۔

مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ  وہ زمین کے وارث ہوں گے ۔

مبارک ہیں وہ جو نیکی کے بھوکے اور پیاسے ہیں کیونکہ وہ آسودہ ہوں گے ۔

مبارک ہیں وہ جو رحم دل ہیں کیونکہ ان پر رحم کیا جائے گا۔

مبارک ہیں وہ جو پاک دل ہیں کیونکہ وہ اللہ وتبارک تعالیٰ  کو دیکھیں گے ۔

مبارک ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں کیونکہ وہ پروردگار کے پیار ے کہلائیں گے ۔

مبارک ہیں وہ جو نیکی کے سبب سے ستائے گئے ہیں کیونکہ  " آسمان کی بادشاہی " ان ہی کی ہے۔ جب میرے سبب سے لوگ تم کو لعن طعن  کریں گے اور ستائیں گے اور ہرطرح کی بری باتیں  تمہاری نسبت  ناحق کہیں گے تو تم مبارک ہوگے ۔ خوشی کرنا اور نہایت شادمان ہونا کیونکہ  آسمان پر تمہارا  اجر بڑا ہے اس لئے  کہ لوگوں نے ان نبیوں کو بھی جو تم سے پہلے تھے اسی طرح ستایا تھا۔

نمک اور نور

            تم زمین کے نمک ہو لیکن اگر نمک مزہ جاتا رہے تو وہ کس چیز سے نمکین کیا جائے گا ؟ پھر وہ کسی کام کا نہیں سوا اس کے کہ باہر پھینکا جائے اور آدمیوں کے پاؤں کے نیچے روندا جائے ۔ تم دنیا کے نور ہو۔ جو شہر پہاڑ پربسا ہے وہ چھپ نہیں سکتا۔ اور چراغ جلاکر پیمانے کے نیچے نہیں بلکہ چراغ دان پر رکھتے ہیں تو اس سے گھر کے سب لوگوں کو روشنی پہنچتی ہے۔  اسی طرح تمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے  نیک کاموں کو دیکھ کر تمہارے پروردگار کی جو آسمان پر تمجید کریں۔

اِکمال ِ شریعت

            یہ نہ سمجھو کہ میں توریت  یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیاہوں۔  کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک  آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے ۔  پس جو کوئی  ان سے چھوٹے سے چھوٹے  حکموں میں سے بھی کسی کو توڑے گا اور یہی آدمیوں کوسکھائے گا وہ "آسمان کی بادشاہی  میں سب سے چھوٹا کہلائے گا لیکن جو ان پر عمل کرے گا اور ان کی تعلیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا  کہلا ئے گا ۔  کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر تمہاری نیکی فقہیوں اور فریسیوں کی نیکی سے زیادہ نہ ہوگی تو تم آسمان کی بادشاہی میں ہر گز داخل نہ ہوگے ۔

غصہ کے بارے میں درس

            تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ خون نہ کرنا اور جو کوئی خون کرے گا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا۔  لیکن میں تم سے یہ کہتا ہو ں جو کوئی اپنے بھائی پر غصے ہوگا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا اور جو کوئی  اپنے بھائی کو پاگل کہے گا وہ صدر عدالت  کی سزا کے لائق ہوگا  اور جو اس کو احمق کہے گا وہ آتش ِ جہنم کا سزا وار ہوگا۔  پس اگر تم قربان گاپر اپنی قربانی  پیش کررہے ہو اور وہاں تمہیں یاد آئے کہ میرے بھائی کو مجھ سے کچھ شکایت ہے۔ تو وہیں قربان گاہ کے آگے اپنی قربانی چھوڑ دو اور جاکر پہلے اپنے بھائی سے ملاپ کرو۔ تب آکر اپنی قربانی پیش کرو۔ جب تک اپنے مدُعی  کے ساتھ راہ میں ہو اس سے جلدصلح کرلو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ مدُعی  تمہیں منصف  کے حوالہ کردے اور منصف تمہیں سپاہی کے حوالہ کردے اور تم قید خانہ میں ڈالےجاؤ۔  میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک تم کوڑی کوڑی ادا نہ کردو گے وہاں سے ہرگز نہ چھوٹو گے۔

زنا کے بارے میں درس

            تم سن چکے ہو کہاگیا تھا کہ زنا نہ کرنا۔  لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جس کسی نے برُی خواہش سے کسی عورت پر نگاہ کی وہ اپنے دل میں اس کے ساتھ زنا کرچکا ۔  اگر تمہاری دہنی آنکھ تمہیں  ٹھوکر کھلائے تواسے نکال کر اپنے پاس سے پھینک دوکیوں کہ تمہارے  لئے یہی  بہتر ہے کہ تمہارے  اعضا میں سے ایک  جاتا رہے اور تمہارا بدن جہنم میں نہ ڈالا جائے ۔اور اگر تمہارا دہناہاتھ تمہیں ٹھوکر  کھلائے تو اس کو کاٹ کر اپنے پاس سےپھینک دو کیونکہ  تمہارے لئے یہی بہتر ہے کہ تمہارے  اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تمہارا سارا بدن جہنم میں نہ جائے ۔

طلاق  کے بارے میں درس

            یہ بھی کہا گیا تھاکہ جو کوئی بیوی کو چھوڑ ے اسے طلاق نامہ لکھ دے ۔لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جوکوئی اپنی بیوی کو حرام کے سوا کسی اور سبب سے چھوڑدے وہ اس سے زنا کراتاہے اور جوکوئی اس چھوڑی ہوئی سے بیاہ کرے وہ زنا کرتا ہے ۔

قسم کے بارے میں درس

            پھر تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ جھوٹی قسم نہ کھانا بلکہ اپنی قسمیں پروردگار کے لئے پوری کرنا۔ لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ بالکل قسم نہ کھانا ،نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ رب العالمین  کا تخت ہے۔ نہ زمین کی کیونکہ وہ اس کے پاؤں کی چوکی ہے۔نہ یروشلیم کی کیونکہ وہ بزرگ بادشاہ کا شہر ہے۔ نہ اپنے سر کی قسم کھانا کیونکہ تم ایک بال کو بھی سفید  یا کا لا نہیں کرسکتے ۔  بلکہ تمہارا کلام ہاں ہاں یا نہیں نہیں  ہو کیونکہ جو اس سے زیادہ ہے وہ بدی سے ہے

بدلہ لینے کے بارے میں درس

            تم سن چکے ہو کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت ۔  لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ شریر کا مقابلہ نہ کرنا بلکہ جو کوئی  تمہارے دہنے گال پر طمانچہ مارے دوسرا بھی اس کی طرف پھیردو۔  اور اگر کوئی  تم پر نالش کرکے تمہارا کرُتا لینا چاہے تو چوغہ بھی اسے لے لینے دو۔اور جو کوئی  تمہیں ایک کوس بیگار میں لے جائے اس کےساتھ دو کوس چلے جاؤ۔جو کوئی تم سے مانگے اسے دو اور جو تم سے قرض چاہے اس سے منہ نہ موڑو۔

دشمنوں کے لئے محبت

          تم سن چکے ہو کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھو اور اپنے دشمن سے عداوت ۔ لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ اپنےدشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دعا کرو۔ تاکہ تم اپنے پروردگار کے جو آسمان پر ہے پیارے ٹھہروکیونکہ وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور دیانتدار اور بددیانت  دونوں پر مینہ برساتا ہے۔ کیونکہ اگر تم اپنے محبت رکھنے والوں ہی سے محبت  رکھو تو تمہارا لئے کیا اجر ہے؟ کیا محصول لینے والے بھی ایسا نہیں کرتے؟اور اگر تم فقط اپنے  بھائیوں ہی کو سلام کرو تو کیا زیادہ کرتے ہو؟ مشرکین  بھی ایسا نہیں کرتے ؟  پس  چاہیے کہ تم کامل ہو جیسا تمہارا پروردگار  کامل ہے۔

خیرات کے بارے میں درس

            خبردار اپنے دیانتداری کےکام آدمیوں کےسامنے دکھانے کے لئے نہ کرو۔ نہیں توتمہارے پروردگار کے پا س جو آسمان پرہے تمہارے لئےکچھ اجر نہیں ہے۔پس جب تم خیرات کرو تو اپنے آگے نرسنگا نہ بجوا جیسا منافق عباد ت خانوں اور کوچوں میں کرتے ہیں تاکہ لوگ ان کی بڑائی کریں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پاچکے ۔  بلکہ جب تم خیرات  کرو تو جو تمہارا دہنا ہاتھ کرتا ہے اسے تمہارا بایاں ہاتھ نہ جانے ۔ تاکہ تمہاری خیرات  پوشیدہ رہے ۔ اس صورت میں تمہارا پروردگار  جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تمہیں اجر دے گا۔

دعا کے بارے میں درس

اور جب تم دعا کرو تو منافقوں کی مانند نہ بنو  کیونکہ وہ عبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر کھڑے ہوکر دعا کرنا پسند کرتےہیں  تاکہ لوگ ان کودیکھیں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجر پا چکے ۔ بلکہ جب تم دعا کرو تو اپنی کوٹھڑی میں جاؤ اور دروازہ بند کرکے اپنے پروردگار سے جو پوشیدگی میں ہے دعا کرو۔ اس صورت میں تمہارا پروردگار جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تمہیں اجر عطا کرے گا۔  اور دعا کرتے وقت مشرکین کی طرح طرح بک بک نہ کروکیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہت بولنے  کے سبب سے ہماری سنی جائے گی۔پس ان کی مانند نہ بنوکیوں کہ تمہارا پروردگارتمہارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تم کن کن چیزوں کے محتاج ہو پس تم اس طرح دعا کیا کروکہ اے ہمارے باپ (پروردگار) آپ جو آسمان پر ہیں آپ کا نام پاک مانا جائے ۔ آپ کی بادشاہی آئے۔ آپ مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ ہمار ی روز کی روٹی آج ہمیں عطا کیجئے ۔اور جس طرح ہم نے اپنے قرضداروں کو معاف کیا ہے آپ بھی ہمارے قرض معاف کیجئے ۔  اور ہمیں آزمائش  میں نہ لائیے بلکہ برائی سے بچائیے ۔(کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ آپ ہی کے ہیں آمین۔)  اس لئے کہ اگر تم آدمیوں کے قصور معاف کروگے تو تمہارا پروردگار  بھی تم کو معاف کرے گا۔ اور اگر تم آدمیوں کے قصور معاف نہ کرو گے تو تمہارا پروردگار بھی تمہارے قصور معاف نہ کرے گا

روز ہ کے بار ے میں درس

            اور جب تم روزہ رکھو تو منافقین کی طرح اپنی صورت اداس نہ بناؤ کیونکہ وہ اپنا منہ بگاڑ تے ہیں تاکہ لوگ ان کو روزہ دار جانیں۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ وہ اپنا اجرپاچکے ۔ بلکہ جب تم روزہ رکھو تو اپنے سر میں تیل ڈالو اور منہ دھو ۔ تاکہ آدمی نہیں بلکہ تمہارا پروردگار جو پوشیدگی میں ہے تمہیں روزہ دار جانے ۔ اس صورت میں تمہارا پروردگار  جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تمہیں اجر عطا کرے  گا۔

آسمان میں خزانہ

            اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتاہے اور جہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں۔ بلکہ اپنے لئے  آسمان پر مال جمع کرو جہاں نہ کیڑا خراب کرتا ہے اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چراتے ہیں ۔ کیونکہ جہاں تمہارا مال ہے وہیں تمہارا دل بھی لگا رہے گا۔

بدن کا چراغ

            بدن کا چراغ آنکھ ہے۔ پس اگر تمہاری آنکھ درست ہو تو تمہارا سارابدن روشن ہوگا ۔ اور اگر تمہاری  آنکھ خراب ہو تو تمہارا سارا بدن تاریک ہوگا۔پس اگر وہ روشنی جو تم میں ہے تاریکی ہو تو تاریکی کیسی بڑی ہوگی !۔

خدا  تعالی ٰاور دولت

            کوئی آدمی دو مالکوں کی خدمت نہیں کرسکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گا اور دوسرے سے محبت یا ایک سے ملا رہے گا اور دوسرے کو ناچیز جانے گا۔ تم خدا  تعالیٰ اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کرسکتے ۔اس لئے میں تم سے کہتا ہوں اپنی جان کی فکر نہ کرنا کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے ؟ اور نہ اپنے بدن کی کیا پہنیں گے ؟ کیا جان خوراک سے اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟ ہوا کے پرندوں کو دیکھو نہ بوتے ہیں نہ کاتتے ۔ نہ کوٹھیوں میں جمع کرتے ہیں تو بھی تمہارا  پروردگار  ان کو کھلاتا ہے ۔ کیا تم ان سے زیادہ قدر نہیں رکھتے؟  تم میں ایسا کون ہے جو فکر کرکے اپنی  عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے ؟  اور پوشاک کے لئے کیوں  فکر کرتے ہو ؟ جنگلی سوسن کے درختوں کو غور سے دیکھو کہ وہ کس طر ح بڑھتے ہیں۔ وہ نہ محنت کرتے نہ کاتتے ہیں۔ تو بھی میں تم سے کہتا ہوں کہ سلیمان بھی باوجود  اپنی ساری شان وشوکت  کے ان میں سے کسی کی مانند ملبُس نہ تھا۔پس جب پروردگار میدان کی گھاس کو جو آج ہے کل تنور میں جھونکی جائے گی ایسی پوشاک پہناتا ہے تو اے کم اعتقاد و تم کو کیوں نہ پہنائے گا ؟  اسلئے فکر مند ہوکر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پیئں گے یاکیا پہنے گئے ؟  کیونکہ ان سب چیزوں کی تلاش میں مشرکین رہتے ہیں  اور تمہارا پروردگار جانتا ہے کہ تم ان سب چیزوں کے محتاج ہو۔  بلکہ تم پہلے اس کی بادشاہی  اور اس کی سچائی تلاش کرو تو یہ سب چیزيں بھی تم کو مل جائیں گی۔ پس کل کے لئے فکر نہ کرو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کرلے گا ۔ آج کے لئے آج ہی کا دکھ کافی ہے ۔

عیب جوئی

            عیب جوئی نہ کرو کہ تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائے ۔کیونکہ جس طرح تم عیب جوئی کرتے ہو اسی طرح تمہاری  بھی عیب جوئی کی جائے گی اور جس پیمانہ سے تم ناپتے ہو اسی سے تمہارے واسطے ناپا جائے گا۔ تم کیوں اپنے بھائی  کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتے ہو اور اپنی آنکھ کے شہتیر  پر غور نہیں کرتے ؟  اور جب تمہاری ہی آنکھ میں شہتیر ہے تو تم اپنے بھائی  سے کیوں کر کہہ سکتے ہو کہ لاؤ تمہاری آنکھ سے تنکا نکال دوں؟  اے منافقو پہلے اپنی آنکھ میں سے شہتیر  نکالو پھر اپنے بھائی  کی آنکھ میں سے تنکے کو اچھی طرح  دیکھ کر نکال سکو گے۔

          پاک چیزکتوں کو نہ دو اور اپنے موتی سوروں کے آگے نہ ڈالو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ ان کو پاؤں تلے روندیں او رپلٹ کر تم کو پھاڑیں ۔

مانگو ، ڈھونڈو، پاؤ

            مانگو تو تم کیا عطا کیا جائے گا۔ڈھونڈو تو پاؤگے ۔ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو تمہارے واسطے کھولا جائے گا۔  کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اسے ملتا ہے اور جو ڈھونڈتا ہے وہ پاتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اس کے واسطے کھولا جائے گا۔ تم میں ایسا کون سا آدمی ہے کہ اگر اس کا بیٹا اس سے روٹی مانگے  تو وہ اسے پتھر دے ؟یا اگر مچھلی مانگے تو اسے سانپ دے ؟  پس جب کہ تم برُے ہوکر اپنے بچوں کو اچھی چیزیں  دینا جانتے ہو تو تمہارا پروردگار  جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اچھی چیزيں کیوں نہ عطا فرمائے گا ؟پس جو کچھ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی ان کے ساتھ کروکیونکہ توریت  اور نبیوں کی تعلیم یہی ہے۔

تنگ دروازہ

            تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازه چوڑا ہے اور وہ راستہ کشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔ کیونکہ وہ دراوزہ تنگ ہے اور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کو پہنچاتا ہے اور اس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔

درخت اور اس کے پھل

            جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگرباطن میں پھاڑنے والے بھیڑئیے ہیں۔ان کے پھلو ں سے تم ان کو پہچان لوگے ۔کیا جھاڑیوں سے انگور یا اونٹ کٹاروں سے انجیر توڑتے ہیں؟اسی طرح  ہر ایک اچھا درخت  اچھا پھل لاتاہے اوربرادرخت  برا پھل لاتاہے ؟  اچھا درخت  براُ پھل نہیں لا سکتا اور نہ برُا درخت  اچھا پھل لا سکتا ہے ؟  جو درخت  اچھا پھل نہیں لاتا وہ کاٹا اور آگ میں ڈالا جاتا ہے۔ پس ان کے پھلوں سے تم ان کو پہچان لو گے ۔

میں تمہیں نہیں جانتا

            جو مجھ سے اے مولا اے مولا کہتے ہیں ان میں سے ہر ایک "آسمان کی بادشاہی " میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے پروردگار کی رضا کو پورا کرتا ہے۔  اس دن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اے مولا ، اے مولا ! کیا ہم نے آپ کے نام سے نبوت نہیں کی اور آپ کے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور آپ کے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے ؟  اس وقت میں ان سے صاف کہہ دوں گا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی۔ اے بدکارو میرے پاس چلے جاؤ۔

دو معمار

پس جوکوئی میری یہ باتیں  سنتا اور ان پر عمل کرتاہے وہ اس عقل مند آدمی کی مانند ٹھہرے گا جس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا۔ اور مینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندھیاں چلیں اور اس گھر پر ٹکریں لگیں  لیکن وہ نہ گرا کیونکہ اس کی بنیاد چٹان پر ڈالی گئی تھی۔ اور جو کوئی  میری یہ باتیں  سنتا ہے اور ان پر عمل نہیں کرتا وہ اس بیوقوف  آدمی کی مانند ٹھہرے گا جس نے اپنا گھر ریت پر بنایا ۔ اور مینہ برسا اور پانی چڑھا اور آندھیاں  چلیں اور اس گھر کو صدمہ پہنچایا اور وہ گر گیا اور بالکل برباد ہوگیا۔

          ایرانی عشقیہ اورنازیبہ شاعری سے تومسلمان لاڈلے کے ایمان کوصدمہ نہیں آتا مگر انجیل کی آسمانی سچائی سے مسلمان کا سفینہ(ایمان کا جہاز) اس انجیلی صداقت کی گہرائیوں میں ڈوب جاتا ہے۔ بڑے میاں سن کر کہنے لگے ۔ارے میاں! تمہاری کیا بات ہے تمارے الحاد کا چرچا توسارے ملک میں پھیل چکا ہے ہمیں کیوں غرق کرنے لگے ہو۔ بات یہ ہے کہ مسلمان کا ایمان ہے ہی بڑا نازک ۔ ذراسی ٹھیس لگ جائے تولالٹین کے شیشے کی طرح چورچور ہوجاتاہے اور اسلام کو خطرہ پڑجاتاہے۔ کالج کے چند طلبہ کے ہمراہ سفر کے دوران ایک اسٹیشن سے ایک مولانا صاحب ریل کے ڈبہ میں تشریف لے آئے اورفرمانے لگے کہ تم لوگوں کا لباس (کوٹ پینٹ) غیر شرعی غیر رسولی اور غیر قرآنی ہے۔ اس لئے تم کافر ہو۔ مطلب یہ کہ اگر مسلمان پتلون پہنے توکافر ہے ۔ سائنس پڑھے توکافر ہے ۔ انجیل کا مطالعہ کرے تو کافر ہے۔ خانقاہوں میں سجدہ نہ کرے توکافر ہے ۔ مولانا صاحب کو حلوہ نہ کھلائیں توکافر ہے۔ اٹھیں توکافر ۔ بیٹھیں توکافر ۔ خدارہ بتائیں کہ مسلمان مولانا کی کافرانہ سنگ بازی سےکیسے اپنے ایمان کو بچائیں۔ عزیز قاری ! جب کہ آپ تورات اور زبور اورانجیل کوخدا کا کلام قبول کرتے توان کے مطالعہ سے آپ کا ایمان ہرگز خراب نہیں ہوگا بلکہ صراط مستقیم (راہ حق اور زندگی ) کوسیدنا مسیح میں حقیقی طورپر اپنے گناہوں کی نجات اورسیدنا مسیح میں ابدی زندگی کی صورت میں پاسکیں گے۔

 

Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, نجات, اسلام, مُحمد, غلط فہمیاں, تفسیر القران | Tags: | Comments (0) | View Count: (31789)
Comment function is not open
English Blog