en-USur-PK
  |  
02

کیا پیغمبر اسلام شفیع ہیں؟

posted on
کیا پیغمبر اسلام شفیع  ہیں؟

Muhammad cannot be the Savior

Qazi Khair Ullah

محمد صاحب  شفیع نہیں  ہیں

قاضی خیر اللہ

March 14, 1889

یہہ تو اظہر  منالشمس  ہے۔ کہ کو ئی اندھا اندھوں  کی رہنمائی  نہیں کر سکتا۔ اور نہ کوئی قیدی  دوسرے قیدی  کی سفارش کر سکتا ہے۔ اسلئے کہ وہ آپ ہر  ایک اپنے اپنے غم میں مبتلا ہیں۔ اور چاہتے ہیں کہ کو ئی  رہنماء  اور نجات دہندہ اُنکو ملے۔

اسیطرح محمد صاحب بھی کسی کےشفیع نہیں ہو سکتا۔ اسواطے کہ وہ  اور لوگوں کی مانند گنہگار ہیں۔ اور اُنکی گنہگاری  قرآن و احادیث  سے ظاہر ہے۔ چنانچہ زیل میں ایک آیت اور ایک حدیث  مرقوم ہے۔ جس سے معلوم  ہوتا ہے کہ وہ ہر گز شفیع نہیں ہو سکتے مثلاً  سورہُ غافر کی ۵۵۔ آیت  میں مرقوم ہے کہ فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ

یعنی  پس صبر کر بے شک الله کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہ کی معافی مانگ اور شام اور صبح اپنے رب کی حمد کے ساتھ پاکی بیان کر۔

یہاں خدا آپ محمد صاحب کو امر کرتاہے۔ کہ اپنے گناہوں کی معافی مانگ اور اور مشکلات المصابیح میں لکھا ہے۔

مسند احمد ۔ جلد چہارم ۔ حدیث 640

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرویات

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَأَتُوبُ إِلَيْهِ

ترجمہ :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔

پس اے اہل اسلام  جبکہ وہ اپنے گناہ معاف نہیں کرا سکتا۔ تو اور لوگوں  کا کیا شفیع  و منجی بنیگا۔

 اور خوشیتن گمُ است کہ رار ہبری  کندُ ۔ تعجب ہے۔

 برعکس اِسکے جب ہم  خداوند یسوع مسیح شفیع  الزنبین کیطرف متوجہ ہو کر  دریافت کرتے ہیں۔  تو  معلوم  ہوتا ہے کہ وہ بالکل گناہ سے مبُرّا  بلکہ آپ  خدا تھا۔ اگرچہ اُسکے دشمنوں  نے بہت کوششیں  کیں۔ کہ اُسکا  کو ئی قصور  پکڑیں مگر کچھ نہ کر سکے۔ اور خداوند یسوع مسیح  نے دلیری سے یہہ فرمایا کہ کون مجھُپر  گناہ ثابت  کر سکتا ہے۔

اے میرے مسلمان  بھائیوں  ایک دن تمکو خداوند تعالیٰ  کے سامنے حاضر ہو نا  ضروری ہے۔ فکر کرو ورنہ آخر  اُس عذاب ابدی میں  گرائے جاؤگے جسکا کٹا کبھی مرتا نہیں اور نہ آگ بجُتی ۔وہاں اگرچہ افسوس کرو گے  مگر لا حاصل  ہوگا۔ دیکھو اب بھی لربنا الیسوع المسیح بلاُتا  ہے اور کہتا ہے۔

 کہ اے سب لوگو  جو  تھکے اور بڑے بوجھ سے دبے ہو سب میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام دونگا۔ متی ۱۱: ۲۸۔ دیکھ میں دروازے پر کھڑا  ہوں اور کھٹکھٹاتا ہوں اگر کو ئی  میری آواز سنےُ میں اُس پاس اندر آؤنگا اور اُسکے ساتھ کھاؤنگا اور وہ میرے ساتھ کھائیگا۔ مکاشفہ۳ باب ۳۰

Posted in: یسوع ألمسیح, نجات, اسلام, مُحمد | Tags: | Comments (0) | View Count: (17088)
Comment function is not open
English Blog